The Islamic world has become characterised by failure, blood shed and oppression, and our government is totally ineffective on the international stage. The secular programmes and ideologies have failed to achieve the revival of the Muslim Ummah, and have pushed the Muslims further towards dependency on the west. The present Muslim government act as barriers against the implementation of Islam. They must therefore be removed, to be replaced by the Khilafah - the Islamic ruling system.

Thursday 5 January 2012

خلافت | عظیم مقصد کی جدو جہد

تاریخ اسلامی میں پہلی بار پچاسی سال کی طویل مدت مسلمانوں پر اس حالت میں گذر گئی ہے کہ ان کا کوئی خلیفہ نہیں۔ 

حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل میں ان کے انبیاء کارِ سیاست انجام دیتے تھے ، ایک نبی گذر جاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا۔ چونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا لہٰذا اب کثرت سے خلفاء ہوں گے۔ (بخاری مسلم)

اسی طرح آپ نے اپنے بعد خلفاء کی بشارت دی۔ یہ حدیث صراحتاً اس بات کی دلیل ہے کہ خلافت کا قیام ہمیشہ رہے گا اور اگر کسی وجہ سے کسی زمانے میں خلافت کا ادارہ قائم نہ ہو تو بھی مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ احیائے خلافت کے لئے کوششیں انجام دیں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی مداہنت کا اظہار نہ کریں۔ دوروسطی میں نام نہاد مسلمانوں کے ایک فرقہ نے جب خلافت کو منہدم کرنے کے لئے منگولوں سے ساز باز کی اور خانہ کعبہ سے حجر اسود کو چرا لے گئے بلکہ اس کو توڑ پھوڑ بھی دیا اور سالہاسال تک اس کو اپنے قبضے میں رکھا (گو بعد میں وہ ان کے قبضے سے چھڑا لیاگیا) تب بھی مسلمانوں میں اتنی روح باقی تھی کہ انہوں نے خلافت کو منہدم ہونے نہ دیا۔ اس غربت کے زمانے میں خلیفہ موجود تھا ، اور اس کے نام کا خطبہ پڑھاجاتا تھا مگر افسوس بعد کے زمانے میں مسلمان انگریزوں کی طاقتور سازش کے سامنے ٹک نہ سکے۔ مسلمان اس وقت بے شمار مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ فلسطین ، چیچنیا، کشمیر ، افغانستان ، عراق وغیرہ ممالک میں ان کے ساتھ جو کچھ پیش آرہاہے اس سے ہر شخص واقف ہے۔ مسجد اقصیٰ، مسجد قرطبہ اور بابری مسجد ہنوز اغیار کے قبضہ ناجائز میں بلک رہی ہیں اور مسلمانوں کو اپنے تحفظ کے لئے دہائی دے رہی ہیں۔ مسلمانوں کی جان و مال عدم تحفظ کا شکارہے۔ مسلمان مسلکوں ، جماعتوں اور تنظیموں میں بٹ چکے ہیں۔ یہ جماعتیں آپس میں برسر پیکار ہیں۔ اغیار ان کے درمیان اختلاف کو ہوا دے رہے ہیں۔ مسلمان ایک دوسرے کے خلاف ہتھیاروں کو آزما رہے ہیں۔ ملّی شیرازہ بکھر چکاہے۔ سودی لعنت مسلط ہے ، مسلمانوں کے جوان دشمنانِ خدا کی تہذیب اپنارہے ہیں ، اسلامی تہذیب سے متنفر ہیں ، لذت پرستی اور زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کرنے کی ہوس ان پر سوارہے۔ جفاکشی ، محنت اور سخت کوشی سے وہ بہت دور ہیں۔ مہلک رسموں میں گرفتار ہیں۔ ان حالات میں ایک ہی چیز مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا وقار دوبارہ بحال کروا سکتی ہے۔ ان کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم کرسکتی ہے ، ان کے مسائل حل کرسکتی ہے اور وہ ہے خلافت۔

خلافت کی بنیاد آنجناب نے اپنے دست مقدس سے ڈالی ہے۔ اس کی آبیاری سیدنا حضر ت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے خونِ مقدس سے کی ہے۔ اسی کو اپنے اصل منہج پر دوبارہ قائم کرنے کے لئے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے اپنی جان دی۔ اسی کو بے اعتدالیوں سے بچانے کے لئے حضرت عمر بن عبدالعزیز کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ اسی کا خواب حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام مالک نے دیکھا تھا۔ خلافت اسلام کی امانت ہے۔ اس امانت کو ہم گنوا چکے ہیں۔ اس کی دوبارہ یافت ہم پر فرض ہے۔ ورنہ کل محشر کے دن سلف صالحین کے سامنے ہم سر اٹھانے کے قابل نہ ہوں گے۔ شرم سے ہماری آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی۔ بہت سے لوگ مسلمانوں کی موجودہ حالت سے ناا مید ہوچکے ہیں۔ وہ احیاء خلافت کو کارِ محال سمجھتے ہیں۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس معاملے میں انہیں شرح صدرعطا کرے۔ 

خلافت ضروردوبارہ قائم ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح احادیث میں اس کی بشارت دی ہے۔ ثم تکون الخلافة علی منھاج النبوة کا مڑدہ جان فزا احیاء خلافت کی تائید کررہاہے۔ بس اک ذرا کوشش کی ضرورت ہے ، اجتماعی کوشش کی ضرورت ، جومنظم ہو ، مرتب ہو ، پرخلوص ہو ، جس میں ساری امت شامل ہو ، جس کی پشت پر مسلمانوں کے بہترین دماغ اور دردمند دل ہوں ، جو محکم اور 
مستحکم علم سے روشنی حاصل کرتی ہو جس میں اسلاف کا قلب و جگر شامل ہو ۔

تحریر - محمود الحسن